(ذکیہ اقتدار، بہاولنگر)
اللہ کے ہاں اخلاص کا سکہ چلتا ہے ، صدقات کا سکہ چلتا ہے، اعمال کا سکہ چلتا ہے۔ محرم کی چھٹیاں تھیں عائشہ نے اپنے بچوں کے ساتھ راولپنڈی جانے کا پروگرام بنالیا‘ یوں بھی ان کی بہن کے گھر پوتا ہوا تھا‘ اس کا عقیقہ تھا‘ یہ بھی اپنی بہن کے گھر پہنچ گئیں۔ گھر میں خاصا ہنگامہ تھا کہیں پر بریانی پک رہی تھی‘ کسی چولہے پر قورمہ تیار ہورہا تھا‘ دوسری طرف شاہی ٹکڑے بنائے جارہے تھے۔ کافی مہمان آئے ہوئے تھے۔ آج بچوں کی تو عید تھی‘ طرح طرح کی چیزیں قریبی سٹور سے لاکر کھا رہے تھے۔ ہر بچے کے ہاتھ میں کھانے کی اشیاء کے بڑے بڑے شاپر تھے‘ بچے کیا بڑے بھی لاپرواہی سے سب کچھ کھا رہے تھے۔ کچھ ہی دیر گزری کہ سب بچے خاموش ہوگئے اور سب کے سب فرسٹ فلور پر چلے گئے۔ لاتعداد بچوں کی موجودگی کے باوجود خوفناک سناٹاتھا لیکن تمام افراد اس قدر مصروف تھے یکدم خاموشی کے باوجود کسی نے توجہ ہی نہ دی‘ کچھ لمحے گزرے تھے کہ نو سالہ ہادیہ بھاگتی ہوئی آئی اس کی آنکھوں میں خوف کے سائے تھے اشارے سے کہہ رہی تھی باجی کے گلے میں کچھ چلا گیا اور وہ کراہ رہی ہیں‘ اس بچی کی زبان سے یہ سننا تھا کہ سب فرسٹ فلور پر چلے گئے کیسا خوفناک منظر تھا‘ صائمہ کا منہ کھلا ہوا تھا اور کھانسی کی شدت، پوچھا کیا ہوا؟ فاطمہ بولی خالہ ہم سونف سپاری کھارہے تھے ایک بڑا سا تنکا تھا وہ حلق میں چلا گیا وہ باہر نہیں نکلا ۔ جب ہم نے دیکھا تو تنکا نظر آرہا تھا ہم نے نکالنا چاہا وہ اور اندر چلا گیا۔ باجی نے دو گلاس پانی پیا تو تنکا کسی خطرناک نالی میں پھنس گیا۔یہ بارہویں جماعت کی طالبہ تھی‘ بچی کی والدہ تو اس قدر پریشان ہوئیں جب دیکھا کہ بچی اس قدر خوفزدہ ہے کہ کچھ بول ہی نہیں رہی وہ یہ کہہ رہی تھی آج نو محرم ہے گیارہ محرم کی شام کو ڈاکٹر ملے گا تب تک کیا ہوگا۔ یہ خوف انہیں کسی گہری کھائی میں دھکیل رہا تھا جانے تنکا نکالنے کے لیے آپریشن کیا جائے گا؟پھر تو جان کا خطرہ ہوگا۔ 72گھنٹے تو کسی ڈاکٹر کے ملنے کا امکان ہی نہیں کہ مل سکے گا۔ میں بھی اس موقع پر وہاں تھی جب انہیں اس قدر بے چین دیکھا تو انہیں تسلی دی اور کہا اللہ اپنی رحمت سے اپنے بندوں کو مایوس نہیں کرتا۔ یقین اور توجہ کے ساتھ مانگا جائے تو ہر مسئلہ حل ہو جاتا ہے ۔ بلکہ سیکنڈوں میں جواب ملتا ہے وہ مقتدر ہے جو چاہے وہ کر ڈالتا ہے۔ مایوسی کفر ہے۔ بچی کو کہا بیڈ پر لیٹ جائو اور فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْاوَ الْـحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ (انعام45)آیت پڑھو۔میں اور بچی کی والدہ نے جائے نماز لی اور گھر کے کسی خاص کونے کا انتخاب کرنے لگے لیکن اتنے میں میرے ذہن میں ایک خیال آیا اور میں نے مشورہ دیا کہ یہ جو قورمہ اور بریانی کی دیگ تیار ہورہی ہیں‘ یہ کچی آبادی میں پہنچا دیں مجھے یقین ہے غریبوں کی دعائیں قبول ہوں گی اور ہم بڑی مصیبت سے بچ جائیں گے۔ انہوں نے ایسا ہی کیا ۔ میں نے جائے نماز لی اور وظائف کی دعائیں پڑھنا شروع کیں۔ اللہ کی حمد و ثنا بیان کی نوافل پڑھنے شروع کیے جب دعائیں مانگنی شروع کیں تو عجیب کیفیت طاری تھی آنسوئوں کی قطار تھی جو سجدے میں جاء نماز کو بھگو رہی تھی‘ لب پر تھا اے اللہ تیرے درپہ بھکاری بن کے تجھ سے بچی کی صحت مانگتے ہیں عطا فرما۔ اتنی دیر میں بلند آواز میں شور ہوا بچے بڑے سب بچی کے گرد تھے اور بچی کے ہاتھ میں وہی ڈیڑھ انچ کا سخت قسم کا تنکا تھا ‘بچی سے پوچھا یہ تنکا حلق سے کیسے نکالا اس کا جواب تھا وہی آیت پڑھتی رہی تھوڑی دیر کیلئے آنکھ لگی تو زبان پر چبھن ہوئی، انگلی لگائی تو یہ تنکا تھا۔ اب میرا گلا بالکل ٹھیک ہے اب گھر میں دوبارہ سے بچے کھیل کود میں مصروف ہوگئے بچی کی والدہ نے اپنی بیٹی سے کہا وضو کرو اور شکرانے کے نفل ادا کرو۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں